صدر ایران: ہماری کامیابی دشمن کی مایوسی ہے / ٹرمپ کے بیانات میں تضاد ہے

تہران - ارنا – صدر ایران نے یہ بتاتے ہوئے کہ دشمن کی کوششیں ایران میں اختلاف، تفرقہ اندازی اور مخالف نظریات کو فروغ دینا ہے، کہا کہ ملک دشمن عناصر ہماری کامیابی، ترقی اور مختلف شعبوں میں پیشرفت سے مایوس ہوئے ہیں۔

ہفتہ کی صبح (17 مئی)، ایران کی بحریہ کے 86ویں بحری بیڑے کی واپسی کی دوسری سالگرہ کے موقع پر منعقدہ تقریب میں، شہداء کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے، صدر ایران نے کہا کہ دفاعی میدان میں، یہ نظریہ کہ ہم دوسروں پر انحصار کیے بغیر اپنی ضروریات پوری کر سکتے ہیں، بہت ہی قابل احترام ہے۔

مسعود پزشکیان نے علاقائی ممالک کے دورے میں امریکی صدر کے حالیہ بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی قوم سے متعلق ٹرمپ کے بیانات پر کوئی یقین نہیں کرتا، ایک طرف وہ امن و آشتی کی بات کرتا ہے اور دوسری طرف لوگوں کو قتل کرنے کے جدید ترین ذرائع استعمال کرنے کی دھمکی دیتا ہے، اور متضاد بیانات کے ساتھ وہ بیک وقت امن، قتل و غارت گری کا پیغام دیتا ہے۔

صدر ایران نے زور دے کر کہا کہ ہم جنگ کے خواہاں نہیں، ہم مذاکرات کر رہے ہیں، لیکن ہم دھمکیوں سے بھی ڈرنے والے نہیں اور نہ ہی اپنے قانونی حقوق سے پیچھے ہٹیں گے۔

صدر مملکت نے صیہونی حکومت کے ہاتھوں 60 ہزار بے گناہوں کے وحشیانہ قتل اور خواتین اور بچوں پر خوراک اور پانی کی بندش پر انسانی حقوق کے علمبرداروں کی خاموشی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان جرائم کی موجودگي میں امن قائم کرنے کی باتیں کیسے کی جا سکتی ہیں؟ ہم نسل کشی اور بے گناہ لوگوں کے قتل کے ساتھ امن اور انسانی حقوق کی بات نہیں کر سکتے۔

پزشکیان نے مجرموں اور انسانی حقوق اور جمہوریت کے جھوٹے دعویداروں کی جانب سے نیتن یاہو کو سزا سنائے جانے کی وجہ سے ہیگ کی عدالت کے بائیکاٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی عدالت میں فیصلہ ان کے اپنے معیارات پر مبنی ہو!

صدر نے زور دے کر کہا کہ کوئی بھی آزاد شخص جو غیرت رکھتا ہے وہ اس قسم کے رویے کے سامنے گھٹنےنہیں ٹیکے گا۔ ہم اپنے ملک کو کامیابی اور ترقی کی ایسی بلندیوں پر لے جانے کے لیے پرعزم ہیں جس کا وہ تصور بھی نہیں کر سکتے۔

پزشکیان نے کہا کہ ہم دھمکیوں سے اپنے ناقابل تنسیخ حقوق سے پیچھے ہٹنے والے نہیں۔ ہم اپنی شاندار فوجی، علمی، سائنسی اور جوہری کامیابیوں پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ وہ ہمارے سائنسدانوں کو دہشتگردی کا نشانہ بناتے ہیں، پھر ہم پر دہشت گرد ہونے کا الزام لگاتے ہیں!" ہم دہشت گردی کا شکار ہیں۔

ایران کو خطے میں عدم تحفظ کا سبب قرار دینے والے امریکی حکام کے دعووں کا حوالہ دیتے ہوئے صدر ایران نے کہا کہ ان کی نظر میں ہم عدم تحفظ کا باعث ہیں کیونکہ ہم نہ صرف ان کی غنڈہ گردی کے سامنے جھک نہیں رہے بلکہ ہم اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

اپنی تقریر کے آخر میں، پزشکیان نے ایران کی مسلح افواج کا شکریہ ادا کیا اور فوج، آئی آر جی سی اور بسیج کے درمیان ہم آہنگی پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہماری مسلح افواج ہمہ وقت لوگوں کی مدد کے لیے میدان میں موجود ہیں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .